اے ڈی اظہر ۔۔۔ وزیر کی دوسری شادی

کراچی میں کمر باندھے ہوئے سب یار بیٹھے ہیں

بیاہے جا چکے، اک بار پھر تیار بیٹھے ہیں

جسے دیکھو وہی ہے دوسری بیوی کے چکر میں

غنیمت ہے موحد جو یہاں دو چار بیٹھے ہیں

نہ چھیڑ اے شیخ ہم یوں ہی بھلے چل راہ لگ اپنی

تجھے تو بیویاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں

نہ کر لیں چار جب تک شیخ جی کیوں دم لگیں لینے

وہ دو کر کے بھی کہتے ہیں کہ ہم بے کار بیٹھے ہیں

کہاں اب چین گھر کا جب سے بیوی دوسری آئی

نظر آیا جہاں پر سایۂ دیوار بیٹھے ہیں

بلائے‌ ناگہانی ہے ہوائے زوجۂ ثانی

جو بیوی جیت کر اٹھے وزارت ہار بیٹھے ہیں

Related posts

Leave a Comment